( عید غزل ) جانے دکھائے گی کیا کرامت۔۔ یہ عید بھی
عید غزل
جانے دکھائے گی کیا کرامت۔۔ یہ عید بھی
ٹوٹے گی ہم پہ بن کے قیامت۔۔یہ عید بھی
دل ڈر رہا ہے اب سے ہی یہ سوچ کر بہت
دل کی نہ توڑ جائے عمارت۔۔ یہ عید بھی
وہ شخص میرا ہے ،، یا نہیں ہے،، یا کتنا ہے
کر دے گی آج اس کی وضاحت۔۔یہ عید بھی
مر مر کے جیتا آیا ہوں اس عید کے لیے
رد کر دے پیار کی نہ ضمانت۔۔یہ عید بھی
اس آرزو میں ،،میں نے ہیں سجدے بہت کیے
ضائع نہ کردے میری عبادت ۔۔یہ عید بھی
آکر چلی نہ جائے مجھے پھر سے چھوڑ کے
کر کے مرے غموں کی قیادت۔۔ یہ عید بھی
ایسا نہ ہو کہ آئے مری زندگی میں ،، اور
چل دے بنا دیے ہی محبت۔۔یہ عید بھی
ہر بار کی طرح سنو اس بار بھی حمؔید
جائےگی کچھ تو کر کےنصیحت۔۔یہ عید بھی
حمید اللہ خان حمید
____________________
Mohammed urooj khan
15-Apr-2024 11:44 PM
👌🏾👌🏾👌🏾
Reply
Hameed Ullah Khan Hameed
16-Apr-2024 07:28 AM
❤️❤️❤️
Reply